) نوجوان برطانوی ممبر پارلیمنٹ مسز جُو کوکس قتل ؛ حملہ کرنیوالا ایک ان перевод - ) نوجوان برطانوی ممبر پارلیمنٹ مسز جُو کوکس قتل ؛ حملہ کرنیوالا ایک ان русский как сказать

) نوجوان برطانوی ممبر پارلیمنٹ مسز

)
نوجوان برطانوی ممبر پارلیمنٹ مسز جُو کوکس قتل ؛
حملہ کرنیوالا ایک انہتاء پسند جنونی سفید فام برطانوی ہے۔
قاتل نے خنجر اور پستول سے حملہ کیا اور خنجر سے وار کرنے کے بعد اس نے تین دفعہ گولیاں ماریں
معزز ایم پی کا قتل ٹارگٹ کلنگ تھی, جسکی باقاعدہ پلاننگ کی گئ اور قاتل اپنے بیگ میں خنجر اور پستول چھپا کر لایا
خبریں ہیں کہ قاتل برطانوی فوج کا ریٹائرڈ ملازم ہے۔
عینی شاہدین کےمطابق وہ قتل کے وقت برٹن فرسٹ کے نعرے لگارہا تھا۔
عین موقع واردات پر نتائیج سے بے پرواہ ہوکر مسلم خواتین کا آگے بڑھکر ریسکیو مدد کرنا لائق تحسین ہے واضح ہوگیا کہ عام مسلمانوں جہاں بھی ہیں وہ امن پسند ہیں۔
اس افسوسناک واقعے پر ہر فرد اور ساری کمیونیٹی افسردہ اور مسز جو کے اہل خانہ کے دکھ میں شریک ہے
لیڈز سے ملحقہ علاقے برسٹال میں اس انتہاء پسند جنونی نے گزشتہ شام اچانک ایم پی جُو کوکس پر چڑھائی کردی ، اسکے ایک ہاتھ میں خنجر اور اور دوسرے میں فوجی پستول تھا جس سے اس نے حملہ کیا اور مسز جُو کو موقع پر تین گولیاِں ماریں اور عوام کی منتخب لیڈرکو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ عینی شاہدین کے بقول قاتل کوئی زھنی مریض نہیں تھا اور وہ باقاعدہ پلاننگ کرکے آیا تھا۔
لیکن ایک عام آدمی کا سوال یہ ہے کہ اسکے پاس یہ خنجر کہاں سے آیا اور اس نے پستول کہاں سے لی یہ سوالات بہت اہم ہیں کیونکہ پچھلے کچھ عرصے میں لندن اور یوکشائیر کے علاقوں میں ایسی جتنی وردات ہوئیں ان میں خنجر اور پستول کا استعمال کیا گیا۔
لیکن آج کا یہ دلخراش سانحہ جو لیڈز میں پیش آیا بہت اہم ہے ،پبلک سرجری کے بعد ایک ممبر پارلیمنٹ "جو کوکس" کا سرعام دیدہ دلیری سے بیہمانہ قتل اور عین اسوقت کہ جب برطانیہ ایک ایسا تاریخی ساز فیصلہ کرنے جارہا ہے جسکے اثرات سے پوری قوم کا مستقبل تابناک بھی ہوسکتا ہے یا تاریک بھی۔ لیبر پارٹی کی ایم پی جُو کُوکَس یورپین ریفرنڈیم میں برطانیہ کے یورپ میں رہنے کے موقف کہ پرجوش حمایتی تھیں اور انکا اپنی رائے رکھنا ہی جمہوریت کا حسن ہے. اس سے مختلف نقطعہ ہائے نظر کی تعداد بھی بہت بڑی ہے مگر ہر ایک کا یہ جمہوری حق ہے اور اسی لئے ریفرنڈم کا فیصلہ کیاگیا تاکہ براہ راست عوام کی رائے کےمطابق کوئی فیصلہ کیا جاسکے .
ایک اطلاع کے مطابق سفاک قاتل ریٹائرڈ فوجی ہے اور اسکے ہاس خنجر دیسی ساخت کا تھا جبکہ پستول عین ممکن ہے اس نے جنگ عظیم دوئم کے زمانے کی کہیں سے لیکر رکھی ہوئی ہو!
یاد رہے برطانوی تاریخ میں یہ دوسرا واقعہ ہے کہ پارلیمنٹ کے کسی ممبر کو کسی جنونی نے یوِں مارا دیا ہو.
اس سے پہلا ایسا ایک واقعہ 1990 میں میں ہوا تھا اور اسوقت آر ایف او اعلانیہ ایسے حملے کیا کرتی تھی۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے فوری بعد وہاں جائے وقوع سے چند مسلم خواتین گزر رہی تھیں جنہوں نے اس الزام کو خاطر میں لائے بغیر کہ میڈیا ہرجگہ قتل و غارت کا الزام مسلمانوں کے سر تھوپ دیتا ہے وہ وہاں پر موجود رہیں اور فٹ پاتھ پر خون میں لت پت ایم پی کو ریسکیو کرنے میں ان خواتین نے ہر ممکن کوشش کی جس پر وہ خراج تحسین کی مستحق ہیں۔
عینی شاہدین کے بقول عام لوگوں نے قاتل کو روکنے اور پکڑنے کی کئ کو ششیں کیں مگر جو بھی آگے جاتا یہ قاتل اس پر خنجر تان لیتا اور گولی مارنے کی دھمکی دیتا مگر اسکے باوجود کئ افراد نے مذاحمت کی
بعض لوگ میڈیا میں قاتل کو زھنی مریض بناکر پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے جو قابل مزمت ہے اور اس پری میچور ججمنٹ سے واقعے کی غیر جانندارانہ انکوئری پر فرق پڑھ پڑ سکتا ہے. قرائن و قیاس صاف بتاتے ہیں کہ یہ ایک باقاعدہ ٹارگٹ کلنگ تھی
اور قاتل نے آلہ قتل کو اپنے بیگ میں چھپایا ہوا تھا۔
لاہور ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس سنگین واردات کے بعد عوام کا مطالبہ ہے کہ برطانیہ میں مروجہ قوانین میں ترمیم کرکے سزا و جزا کے قانون میں بڑے پیمانے پر فوری تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ جرائم پیشہ افراد اپنے انجام سے ڈریں. عام عوام کا مطالبہ ہے کہ سزائے موت کے قانون کو بحال کئے بغیر معاشرے اب کوئی چارہ نہیں۔
0/5000
Источник: -
Цель: -
Результаты (русский) 1: [копия]
Скопировано!
) نوجوان برطانوی ممبر پارلیمنٹ مسز جُو کوکس قتل؛ حملہ کرنیوالا ایک انہتاء پسند جنونی سفید فام برطانوی ہے۔ قاتل نے خنجر اور پستول سے حملہ کیا اور خنجر سے وار کرنے کے بعد اس نے تین دفعہ گولیاں ماریں معزز ایم پی کا قتل ٹارگٹ کلنگ تھی, جسکی باقاعدہ پلاننگ کی گئ اور قاتل اپنے بیگ میں خنجر اور پستول چھپا کر لایا خبریں ہیں کہ قاتل برطانوی فوج کا ریٹائرڈ ملازم ہے۔ عینی شاہدین کےمطابق وہ قتل کے وقت برٹن فرسٹ کے نعرے لگارہا تھا۔ عین موقع واردات پر نتائیج سے بے پرواہ ہوکر مسلم خواتین کا آگے بڑھکر ریسکیو مدد کرنا لائق تحسین ہے واضح ہوگیا کہ عام مسلمانوں جہاں بھی ہیں وہ امن پسند ہیں۔ اس افسوسناک واقعے پر ہر فرد اور ساری کمیونیٹی افسردہ اور مسز جو کے اہل خانہ کے دکھ میں شریک ہےلیڈز سے ملحقہ علاقے برسٹال میں اس انتہاء پسند جنونی نے گزشتہ شام اچانک ایم پی جُو کوکس پر چڑھائی کردی، اسکے ایک ہاتھ میں خنجر اور اور دوسرے میں فوجی پستول تھا جس سے اس نے حملہ کیا اور مسز جُو کو موقع پر تین گولیاِں ماریں اور عوام کی منتخب لیڈرکو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ عینی شاہدین کے بقول قاتل کوئی زھنی مریض نہیں تھا اور وہ باقاعدہ پلاننگ کرکے آیا تھا۔ لیکن ایک عام آدمی کا سوال یہ ہے کہ اسکے پاس یہ خنجر کہاں سے آیا اور اس نے پستول کہاں سے لی یہ سوالات بہت اہم ہیں کیونکہ پچھلے کچھ عرصے میں لندن اور یوکشائیر کے علاقوں میں ایسی جتنی وردات ہوئیں ان میں خنجر اور پستول کا استعمال کیا گیا۔ لیکن آج کا یہ دلخراش سانحہ جو لیڈز میں پیش آیا بہت اہم ہے،پبلک سرجری کے بعد ایک ممبر پارلیمنٹ «جو کوکس» کا سرعام دیدہ دلیری سے بیہمانہ قتل اور عین اسوقت کہ جب برطانیہ ایک ایسا تاریخی ساز فیصلہ کرنے جارہا ہے جسکے اثرات سے پوری قوم کا مستقبل تابناک بھی ہوسکتا ہے یا تاریک بھی۔ لیبر پارٹی کی ایم پی جُو کُوکَس یورپین ریفرنڈیم میں برطانیہ کے یورپ میں رہنے کے موقف کہ پرجوش حمایتی تھیں اور انکا اپنی رائے رکھنا ہی جمہوریت کا ЕЛЕНА ہے. اس سے مختلف نقطعہ ہائے نظر کی تعداد بھی بہت بڑی ہے مگر ہر ایک کا یہ جمہوری حق ہے اور اسی لئے ریفرنڈم کا فیصلہ کیاگیا تاکہ براہ راست عوام کی رائے کےمطابق کوئی فیصلہ کیا جاسکے.ایک اطلاع کے مطابق سفاک قاتل ریٹائرڈ فوجی ہے اور اسکے ہاس خنجر دیسی ساخت کا تھا جبکہ پستول عین ممکن ہے اس نے جنگ عظیم دوئم کے زمانے کی کہیں سے لیکر رکھی ہوئی ہو! یاد رہے برطانوی تاریخ میں یہ دوسرا واقعہ ہے کہ پارلیمنٹ کے کسی ممبر کو کسی جنونی نے یوِں مارا دیا ہو.اس سے پہلا ایسا ایک واقعہ 1990 میں میں ہوا تھا اور اسوقت آر ایف او اعلانیہ ایسے حملے کیا کرتی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق حملے کے فوری بعد وہاں جائے وقوع سے چند مسلم خواتین گزر رہی تھیں جنہوں نے اس الزام کو خاطر میں لائے بغیر کہ میڈیا ہرجگہ قتل و غارت کا الزام مسلمانوں کے سر تھوپ دیتا ہے وہ وہاں پر موجود رہیں اور فٹ پاتھ پر خون میں لت پت ایم پی کو ریسکیو کرنے میں ان خواتین نے ہر ممکن کوشش کی جس پر وہ خراج تحسین کی مستحق ہیں۔ عینی شاہدین کے بقول عام لوگوں نے قاتل کو روکنے اور پکڑنے کی کئ کو ششیں کیں مگر جو بھی آگے جاتا یہ قاتل اس پر خنجر تان لیتا اور گولی مارنے کی دھمکی دیتا مگر اسکے باوجود کئ افراد نے مذاحمت کی بعض لوگ میڈیا میں قاتل کو زھنی مریض بناکر پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے جو قابل مزمت ہے اور اس پری میچور ججمنٹ سے واقعے کی غیر جانندارانہ انکوئری پر فرق پڑھ پڑ سکتا ہے. قرائن و قیاس صاف بتاتے ہیں کہ یہ ایک باقاعدہ ٹارگٹ کلنگ تھی اور قاتل نے آلہ قتل کو اپنے بیگ میں چھپایا ہوا تھا۔ لاہور ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس سنگین واردات کے بعد عوام کا مطالبہ ہے کہ برطانیہ میں مروجہ قوانین میں ترمیم کرکے سزا و جزا کے قانون میں بڑے پیمانے پر فوری تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ جرائم پیشہ افراد اپنے انجام سے ڈریں. عام عوام کا مطالبہ ہے کہ سزائے موت کے قانون کو بحال کئے بغیر معاشرے اب کوئی چارہ نہیں۔
переводится, пожалуйста, подождите..
Результаты (русский) 2:[копия]
Скопировано!
)
نوجوان برطانوی ممبر پارلیمنٹ مسز جو کوکس قتل;
. حملہ کرنیوالا ایک انہتاء پسند جنونی سفید فام برطانوی ہے
قاتل نے خنجر اور پستول سے حملہ کیا اور خنجر سے وار کرنے کے بعد اس نے تین دفعہ گولیاں ماریں
معزز ایم پی کا قتل ٹارگٹ کلنگ تھی , جسکی باقاعدہ پلاننگ کی گئ اور قاتل اپنے بیگ میں خنجر اور پستول چھپا کر لایا
خبریں ہیں کہ قاتل برطانوی فوج کا ریٹائرڈ ملازم ہے.
عینی شاہدین کےمطابق وہ قتل کے وقت برٹن فرسٹ کے نعرے لگارہا تھا .
عین موقع واردات پر نتائیج سے بے پرواہ ہوکر مسلم خواتین کا آگے بڑھکر ریسکیو مدد کرنا لائق تحسین ہے واضح ہوگیا کہ عام مسلمانوں جہاں بھی ہیں وہ امن پسند ہیں .
اس افسوسناک واقعے پر ہر فرد اور ساری کمیونیٹی افسردہ اور مسز جو کے اہل خانہ کے دکھ میں شریک ہے
لیڈز سے ملحقہ علاقے برسٹال میں اس انتہاء پسند جنونی نے گزشتہ شام اچانک ایم پی جو کوکس پر چڑھائی کردی , اسکے ایک ہاتھ میں خنجر اور اور دوسرے میں فوجی پستول تھا جس سے اس نے حملہ کیا اور مسز جو کو موقع پر تین گولیاں ماریں اور عوام کی منتخب لیڈرکو موت کے گھاٹ اتاردیا. عینی شاہدین کے بقول قاتل کوئی زھنی مریض نہیں تھا اور وہ باقاعدہ پلاننگ کرکے آیا تھا .
لیکن ایک عام آدمی کا سوال یہ ہے کہ اسکے پاس یہ خنجر کہاں سے آیا اور اس نے پستول کہاں سے لی یہ سوالات بہت اہم ہیں کیونکہ پچھلے کچھ عرصے میں لندن اور یوکشائیر کے علاقوں میں ایسی جتنی وردات ہوئیں ان میں خنجر اور پستول کا استعمال کیا گیا .
لیکن آج کا یہ دلخراش سانحہ جو لیڈز میں پیش آیا بہت اہم ہے , پبلک سرجری کے بعد ایک ممبر پارلیمنٹ "جو کوکس" کا سرعام دیدہ دلیری سے بیہمانہ قتل اور عین اسوقت کہ جب برطانیہ ایک ایسا تاریخی ساز فیصلہ کرنے جارہا ہے جسکے اثرات سے پوری قوم کا مستقبل تابناک بھی ہوسکتا ہے یا تاریک بھی . لیبر پارٹی کی ایم پی جو کوکس یورپین ریفرنڈیم میں برطانیہ کے یورپ میں رہنے کے موقف کہ پرجوش حمایتی تھیں اور انکا اپنی رائے رکھنا ہی جمہوریت کا حسن ہے . اس سے مختلف نقطعہ ہائے نظر کی تعداد بھی بہت بڑی ہے مگر ہر ایک کا یہ جمہوری حق ہے اور اسی لئے ریفرنڈم کا فیصلہ کیاگیا تاکہ براہ راست عوام کی رائے کےمطابق کوئی فیصلہ کیا جاسکے .
ایک اطلاع کے مطابق سفاک قاتل ریٹائرڈ فوجی ہے اور اسکے ہاس خنجر دیسی ساخت کا تھا جبکہ پستول عین ممکن ہے اس نے جنگ عظیم دوئم کے زمانے کی کہیں سے لیکر رکھی ہوئی ہو !
یاد رہے برطانوی تاریخ میں یہ دوسرا واقعہ ہے کہ پارلیمنٹ کے کسی ممبر کو کسی جنونی نے یوں مارا دیا ہو .
اس سے پہلا ایسا ایک واقعہ 1990 میں میں ہوا تھا اور اسوقت آر ایف او اعلانیہ ایسے حملے کیا کرتی تھی .
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے فوری بعد وہاں جائے وقوع سے چند مسلم خواتین گزر رہی تھیں جنہوں نے اس الزام کو خاطر میں لائے بغیر کہ میڈیا ہرجگہ قتل و غارت کا الزام مسلمانوں کے سر تھوپ دیتا ہے وہ وہاں پر موجود رہیں اور فٹ پاتھ پر خون میں لت پت ایم پی کو ریسکیو کرنے میں ان خواتین نے ہر ممکن کوشش کی جس پر وہ خراج تحسین کی مستحق ہیں .
عینی شاہدین کے بقول عام لوگوں نے قاتل کو روکنے اور پکڑنے کی کئ کو ششیں کیں مگر جو بھی آگے جاتا یہ قاتل اس پر خنجر تان لیتا اور گولی مارنے کی دھمکی دیتا مگر اسکے باوجود کئ افراد نے مذاحمت کی
بعض لوگ میڈیا میں قاتل کو زھنی مریض بناکر پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے جو قابل مزمت ہے اور اس پری میچور ججمنٹ سے واقعے کی غیر جانندارانہ انکوئری پر فرق پڑھ پڑ سکتا ہے . قرائن و قیاس صاف بتاتے ہیں کہ یہ ایک باقاعدہ ٹارگٹ کلنگ تھی
اور قاتل نے آلہ قتل کو اپنے بیگ میں چھپایا ہوا تھا.
لاہور ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس سنگین واردات کے بعد عوام کا مطالبہ ہے کہ برطانیہ میں مروجہ قوانین میں ترمیم کرکے سزا و جزا کے قانون میں بڑے پیمانے پر فوری تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ جرائم پیشہ افراد اپنے انجام سے ڈریں . عام عوام کا مطالبہ ہے کہ سزائے موت کے قانون کو بحال کئے بغیر معاشرے اب کوئی چارہ نہیں .
переводится, пожалуйста, подождите..
 
Другие языки
Поддержка инструмент перевода: Клингонский (pIqaD), Определить язык, азербайджанский, албанский, амхарский, английский, арабский, армянский, африкаанс, баскский, белорусский, бенгальский, бирманский, болгарский, боснийский, валлийский, венгерский, вьетнамский, гавайский, галисийский, греческий, грузинский, гуджарати, датский, зулу, иврит, игбо, идиш, индонезийский, ирландский, исландский, испанский, итальянский, йоруба, казахский, каннада, каталанский, киргизский, китайский, китайский традиционный, корейский, корсиканский, креольский (Гаити), курманджи, кхмерский, кхоса, лаосский, латинский, латышский, литовский, люксембургский, македонский, малагасийский, малайский, малаялам, мальтийский, маори, маратхи, монгольский, немецкий, непальский, нидерландский, норвежский, ория, панджаби, персидский, польский, португальский, пушту, руанда, румынский, русский, самоанский, себуанский, сербский, сесото, сингальский, синдхи, словацкий, словенский, сомалийский, суахили, суданский, таджикский, тайский, тамильский, татарский, телугу, турецкий, туркменский, узбекский, уйгурский, украинский, урду, филиппинский, финский, французский, фризский, хауса, хинди, хмонг, хорватский, чева, чешский, шведский, шона, шотландский (гэльский), эсперанто, эстонский, яванский, японский, Язык перевода.

Copyright ©2025 I Love Translation. All reserved.

E-mail: